SUMMARY OF ZIA-UL-NABI(V.II) MUSLIN METHODOLOGY TO STUDY RELIGIONS ISL:767

ASSIGNMENT NO.1

 

 

TOPIC:SUMMARY OF ZIA-UL-NABI(V.II)

 

MUSLIN METHODOLOGY TO STUDY RELIGIONS

ISL:767

 

 

 

ANWAR SADAT

M.PHIL ISLAMIC STUDIES

1ST SEMESTER 2024

 

 

RIPHAH INTERNATIONAL UNIVERSITY FAISALABAD

 

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

داعیا الی اللہ باذنہ وسراجا منیرا

خلاصہ:

ضیاء  النبی ﷺ جلد دوم

پیر محمدکرم شاہ الازہریؒ

ضیاءالنبی ﷺسیرت النبیﷺ کے موضوع پر پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ کی شہرہ آفاق کتاب ہے ۔مقابلہ کتب سیرت برائے سال 1994 عیسوی میں حکومت پاکستان وزارت مذہبی امور اسلام آباد کی طرف سے اول انعام کی مستحق قرار پائی ۔

جلددوم میں ولادت باسعادت سے معراج شریف تک کے حالات و واقعات قلم بند کیے  گئے ہیں۔مشہور روایت کے مطابق محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف ،خاتم النبیینﷺکی پیدائش سیدہ آمنہؓ کے ہاں12 ربیع الاول عام الفیل پیر کے دن ہوئی۔آ پ کی پیدائش نے ظلمت و تاریکی کو نور و ھدایت کے بحر بیکراں سے فیضیاب کیااور کل زمانے کو خیرو برکت کے خزانوں سے مالا مال کردیا۔آپ ﷺکل نوع انسانی کے لیےاللہ کا سب سے بڑا احسان و انعام ہیں ۔اس احسان عظیم پر ہم جتنا شکر بجا لائیں وہ کم ہے۔آپ کی پیدائش سے اب تک روئے زمین کے خطباء ،شعراء،مفسرین،محدیثین،فقہاء ومتکلمین محو ثناء خواں مصطفیٰ ہیں ۔ہر مومن اپنے اپنے انداز سے اس نعمت عظمٰی کا شکر بجا لا رہاہے ۔اللہ اکبر وللہ الحمد۔

            پیدائش سے پہلے ہی آپ ﷺکے والد مکر م کا سایہ شفقت اٹھ چکا تھا۔آپ ﷺ مشہور ناموں میں سے سب سے زیادہ مشہور محمدﷺواحمدﷺ ہیں ۔آپ ﷺکودودھ پلانے کی سعادت اپنی والدہ محترمہ سیدۃ آمنہؓ کے علاوہ ثوبیہ،خولہ بنت منذر،ام ایمن اور حلیمہ سعدیہ ؓکو حاصل ہوئی ۔دو سال تک حضرت حلیمہ سعدیہ نے آپ کو دودھ پلایا۔ جن کا تعلق بنی سعد سے تھا ۔ آپ کی برکت سے ان کی قسمت جاگ اٹھی انہوں نے آپﷺ کو بہت پیار اور نازو نعم سے پالا۔یہاں تک کہ شق صدر کے واقعہ کے بعد آپ ﷺ کو آپﷺ کی والدہ کے حوالے کردیا گیا۔ 6سال کی عمر میں والدہ محترمہ مقام ابواء پر انتقال فرماگئیں ۔آٹھ سال کی عمر میں شفیق دادا جان کی رحلت ک بعد آپﷺ کی پرورش و کفالت کی ذمہ داری آپﷺکے چچا حضرت ابوطالب کے حصے میں آئی۔اس دوران آپ ﷺ نے بکریاں بھی چرائیں اور دو مرتبہ ملک شام کا سفر بھی کیا۔جہاں اہل کتاب نے آپﷺ کو نبوت کی نشانیوں کے ساتھ پہچان کر آپﷺ کے نبی مبعوث ہونے کی خوشخبری بھی سنائی ۔آپﷺ کے کمالات و امتیازات سے چہار عالم آگاہ و معترف ہوا۔سفرشام سے واپسی پر 25برس کی عمر میں حضرت خدیجہؓ سے شادی ہوئی  جن کے بطن سے اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو 2بیٹے اور 4بیٹیاں عطافرمائیں۔آپﷺ کے تیسرے بیٹے حضرت ابراہیم ؓ،حضرت ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے تھے۔

            آپﷺ نے حرب فجار و حلف الفضول میں شرکت کی۔آپﷺ کی ترغیب پر قریشی نوجوانوں کا ایک ایسا مسلح دستہ تیار ہوگیا جو ظالم سے مظلوم کو اس کو حق لے کر دیا کرتاتھا۔آپﷺ نے کعبہ کی تعمیر میں حصہ لیا ۔آپﷺ کی دور اندیشی و بصیرت سے حجر اسود کی تنصیب کے موقع پر تلواریں واپس نیام میں چلی گئیں۔آپﷺ روحانی کمالات ک ساتھ ساتھ جسمانی حسن و جما ل سے موصوف و معطر تھے ۔اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو سب سے حسین و جمیل ،طہارت و نظافت کا مرقع ،بلند کردار کا حامل بنایا۔

            آپﷺ پر وحی کی ابتداءسچے خوابوں سے شروع ہوئی ۔آپﷺ غارحرا میں عبادت و خلوت نشینی کے لیے تشریف لے جاتے ۔یہاں تک کہ چالیس سال کی عمر مبارک میں وحی کا آغاز ہوا۔آپﷺ پر اولین ایمان لانے والوں میں حضرت خدیجہؓ،حضرت ابوبکر صدیقؓ،حضرت علی المرتضیٰؓ او حضرت زید بن حارثہؓ ہیں۔آپﷺ کی دعوتی سر گرمیوں کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔

1۔خفیہ تبلیغ

2۔قریبی رشتہ داروں کو تبلیغ

3۔اعلانیہ تبلیغ

            جونہی آپ ﷺ نے ایک اللہ پر ایمان لانے کی تعلیم دی اپنے پرائے تمام آپﷺاور آپﷺ کے جان نثاروں کے دشمن ہوگئے اور انہوں نے آپ ﷺ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیئے لیکن آپﷺ اور آپﷺکے ساتھیوں کے پایہ استقلال میں ذرا سی بھی لغزش نہ آئی۔آپﷺ کے چچا حضرت ابوطالب نے آپﷺ کا ہر طرح سے ساتھ دیا ۔ اس دوران ہجرت حبشہ اولیٰ و ثانیہ ہوئی ۔آپﷺ کو آپﷺ کے راستے سے ہٹانے کا ہر حربہ استعمال کرنے کے بعد مشرکین مکہ آپﷺ کی جان کے درپے ہوگئے ۔آپﷺ کا اور آپﷺکے خاندان کا معاشرتی و معاشی بائیکاٹ کیا گیا۔بنوہاشم و بنو مطلب نے آپﷺ کا جوانمردی سے ساتھ دیا سوائے آپﷺ کے چچا ابولہب کے ۔ اس نے آپﷺ کی ایذاءرسانی میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔آپﷺ اور بنو ہاشم و بنومطلب تین سال تک شعب ابی طالب میں محصور رہے ۔آخر تین سال بعد کفارمکہ کے مقاطعے کی تحریرجو انہوں نے خانہ کعبہ کے اندر لٹکائی ہوئی تھی اس کو دیمک نے چاٹ لیاسوائے اللہ تعالیٰ کے نام کے ۔اللہ نے وحی کے ذریعے آپﷺ کو آگاہ فرمادیا۔حضرت ابو طالب نے اس معجزے کا ذکر سرداران قریش سے کیا۔آخر چند انصاف پسند سرداروں کی کوششوں سے اس مقاطعے کا خاتمہ ہوا۔لیکن اس آزمائش کے فوری بعد اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے معاون و مددگار چچا ابوطالب اور غم گسار زوجۃ حضرت جدیجہؓ کو اپنے پاس بلا لیا۔آپ ﷺ پر غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ۔آپ ﷺ نے اس سال کو عام الحزن قرار دیا۔

            آپﷺ تبلیغ کے لیے طائف تشریف لے گئے جہاں تین بھائیوں کو دعوت اسلام دی لیکن انہوں نے صاف انکار کردیا۔آوارہ لڑکوں نے آپﷺ کا پیچھاکیااور آپﷺ پر پتھر برسائے ۔آپﷺلہولہان ہو گئے ۔فرشتےاللہ کا پیغام لے کر حاضر ہوئے لیکن آپﷺ نے انہیں بددعاکی بجائے دعادی۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اسراء و معراج کے رتبے سے سرفراز کیا اور پانچ نمازوں کا تحفہ عطافرمایا گیا۔

            مدینہ منورہ کے دوقبیلوں اوس وخزرج کے لوگوں نے گیارہ ہجری اور بارہ ہجری کو بیعت عقبہ اولیٰ و ثانیہ کے موقع پر آپﷺ کے ہاتھ اسلام قبول کرنے کے بعد مدینہ منورہ کو دعوت و تبلیغ کا مرکز بنایا اور آپ ﷺ کے ساتھ وفاداری و میزبانی قبول کرنے کا عہد و پیمان کیا۔اس طرح مدینہ منورہ امن و ایمان کا مرکز بنتا چلاگیا۔


Post a Comment

0 Comments